
دولت کے انبار کے پیچھے
عصمت کی غبار کے پیچھے
کئی نقاب پوش ہیں چہرے
شہرت کے بازار کے پیچھے
کئی عفونت زدہ مشاہیر
سرائیت خوشبودار کے پیچھے
ظاہر تو سرشک ہیں بہتے
ہنستے ہیں رخسار کے پیچھے
سر نگوں بیٹھے ہوئے ہیں
گھنگھرو کی چھنکار کے پیچھے
کئی رو سیاہ چھپے ہوئے ہیں
حق حق کی للکار کے پیچھے
ہر گھر میں اک راز دفن ہے
ساگر ہر دیوار کے پیچھے
شاعر ۔ شکیل ساگر