
خالی کمرے میں اندھیرا سا بنا رکھا ہے
دل نے کیا تماشہ سا بنا رکھا ہے
اتنے شور میں بھی تنہائی ہے
گونگا بہرہ سا بنا رکھا ہے
جو کسی ضد پہ اڑا ہے تو اڑا بیٹھا ہے
عشق نے بچہ سا بنا رکھا ہے
اپنے حصے کی دیواروں میں پڑا رہتا ہے
غم نے تو ویرانہ سا بنا رکھا ہے
شائید تاروں سے روٹھ کر ساگر
چاند نے چہرہ سا بنا رکھا ہے
شاعر ۔شکیل ساگر